By: Naveed Siddiqui
گھمانا میں ہر ایک لاء چاہتا ہوں
پولس کے محکمے میں جا چاہتا ہوں
حسینہ کہ گونگی ہو اور مال والی
" مری سادگی دیکھ ، کیا چاہتا ہوں "
تعلق ہے میرا ہزاروں سے لیکن
مگر یار کو پارسا چاہتا ہوں
مسلماں ہوں اور چار کا حق ہے مجھ کو
میں اک زن پہ کب اکتفا چاہتا ہوں
سیاست میں آیا ہوں کھانے کی خاطر
لگایا جو اس کا صلہ چاہتا ہوں
نہ مل پائی " ٭خانم " سو "مِیرا " عطا ہو ٭صبیحہ خانم
میں کیا چاہتا تھا، میں کیا چاہتا ہوں
نہیں مجھ کو پچتا ہے گھی اور کوئی
میں کھانے میں بس " ڈالڈا " چاہتا ہوں
میں خود کو بدلنے پہ تیار کب ہوں؟
زمانہ مگر میں نیا چاہتا ہوں
غزل فیس بک پر مکمل تو کر لوں
ذرا صبر بیگم! اٹھا چاہتا ہوں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?