By: roop zahra
وہ جو کہتا تھا کہ آبرو تیری مجھے جان سے ذیادا عزیز ہے
سر بازار اب اچھالتا ہے وہ قصے میری رسوائی کے
وہ تو معصوم تھا میری محبتوں کی طرح لوگو
نہ جانے کس نے سکھائے اسے انداز بے وفائی کے
میری ذات سے آج کوئی مطلب نہیں اسے
کرتا تھا جو دعوے کبھی مجھ سع ہمنوائی کے
میں نے اپنی آنکھیں ہی اس کی دہلیز پا دفنا دیں
تاکہ اسے شکوے نہ رہیں مجھ سے کم نگاہی کے
تاریکی ہجر کے سوا کچھ آتا نہیں نظر
ساتھ اپنے لے گیا وہ سبھی رنگ میری بینائی کے
خوف سے جنکے راتوں کی نیندیں ہوئی برباد میری
ہائے آخر سچ ہوے وہ خدشے تیری جدائی کے
میں جا رہی ہوں چھوڑ کر یہ بے حسوں کی دنیا روپ
اسے کہنا شوق سے منائے جشن اب میری جگ ہنسائی کے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?