By: Shama Ansari
سونپ کر اپنی سوچ مجھے یوں چھوڑ جائے گا
غیر تو غیر ہے آخر دل توڑ جائے گا
یہاں تو اپنے ہی رہتے ہیں پیاسے خون کے
غیر تو غیر ہے روح کی آس تک مٹائے گا
اک اک کر کے کٹ گئے اگر سب شجر زمین پہ تو
بے گھر پرندہ گھونسلہ آخر کہاں جا کر بنائے گا
ہے عاجزانہ گزارش ان بے موسمی ہواؤں سے
رُک جاؤں کہ گرتے پتے شمار کرنے نہ کوئی آئیگا
اے موجِ دریا بہا لے چل سنگ اپنے مجھ کو بھی
چلوں گی ساتھ ساتھ میں کنارہ کہیں تو آئے گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?