By: م الف ارشیؔ
وہ بھی دن تھے جب تھی عنایت کسی کی
تھی دل پر مرے بھی حکومت کسی کی
وہ تتلی وہ چڑیا وہ جگنو پکڑنا
بہت خوبصورت تھی حسرت کسی کی
یہ بھی تو نہ سوچا بچھڑنے سے پہلے
وہ بن چکی تھی اب ضرورت کسی کی
گرانے سے پہلے ذرا بھی نہ سوچا
عمارت نہیں تھی محبت کسی کی
یہ کس نے کہا تھا محبت نہیں ہے
شرارت نہیں تھی حماقت کسی کی
چلو آج پھر سے درختوں پہ لکھیں
امانت ہے میری عبارت کسی کی
کوئی درمیاں اپنے آیا ہی کیسے
ہوئی ہے یہ کیسے جسارت کسی کی
کیوں پڑ گئی ہے یوں عادت کسی کی
ہمیں مار ڈالے گی الفت کسی کی
مجھے جس نے چاہا ضرورت تھی جتنی
رہی دل میں اب تو نہ حسرت کسی کی
تماشے محبت کے ہوتے ہیں کتنے
محبت کسی کی تو حسرت کسی کی
خدا تم کو دے گا خزانوں سے اپنے
کرو تم جو پوری یاں حاجت کسی کی
عجب حال ہے شہر کا اب تو ارشیؔ
پڑی ہے کسی پر نحوست کسی کی
بنے ہیں عدو دوست بھی اب یہاں پر
زمیں ہے کسی کی عمارت کسی کی
وہ دیتے ہیں دھوکہ مذہب کو اپنے
اطاعت کسی کی عبادت کسی کی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?