By: NEHAL INAYAT GILL
عمر ملی دراز مجھے مگر پناہ نہ ملی
زندگی میں زندگی مجھے ہائے ذرا نہ ملی
بڑی دیر تک سوچا کیوں چھوڑا اُس نے
بڑی دیر تک مجھے کوئی وجہ نہ ملی
ہم غریبوں کے پاس ایک ہی ٹھکانہ تھا
دیارِ یار سے نکلے کہیں جگہ نہ ملی
راہے زیست کی تنہائیوں میں چھوڑ گیا
اور یہ کہتا رہا اُسے سزا نہ ملی
ملک طبیب میں مرتا رہا تڑپتا رہا میں
ماہر ہر مرض سے مجھے دوا نہ ملی
شاید خدا کے بھی اختیار میں نہیں وہ
ہاتھ اُٹھا کے اور سر جھکا نہ ملی
نہال غم ملا درد ملا خزائیں ملیں
جس کی حسرت تھی وہ بیوفا نہ ملی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?