By: میر یاور عباس بالہامی
عاشقوں نے جامِ مے جب پا لیا
دامنِ دل، دہر سے چھڑوا لیا
ہو گئے آمادہ وہ بہرِ وصال
بس اُسی کی فکر میں محوِ خیال
جسم کو قربان گاہ پہنچا دیا
تیغ کا حلقوم سے بوسہ لیا
پانی پانی شرم سے خنجر ہوا
واسطہ کس فرد سے میرا پڑا
پُر سکون خنجر تلے ہوتا ہے کون؟
زیر خنجر مطمئن سوتا ہے کون؟
کس پہ یوں آرام سے دیتا ہے جان؟
کون وہ محبوب ہے یوں عالیشان؟
عشق میں تو باتیں ہی کرتے ہیں سب
لیکن اس عاشق کی حالت، العجب
جب سنی سرگوشی سَر نے تیغ کی
کہہ دیا اک نکتہ بس خاموش ہی
گر تو دیکھے جلوہ اُس معشوق کا
فارغ اِس ھستی سے تو ہو جاے گا
پھر اُسی کے وصل کو ترسے گا تو
بر زبان بس وِرد ہوگا اَللّه ھُو
کہہ کے یہ الفاظ وہ رخصت ہوا
کر گیا پرواز وہ سوئے خدا
میر تُو باتوں میں ہی الجھا رہا
حق کا وہ شیدائی حق سے جا ملا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?