By: مرید باقر انصاری
قلندر کی نظر ہو تو در و دیوار چلتے ہیں
انہیں کے در کو ہم جیسے کئ بیمار چلتے ہیں
نہیں خوابوں کی دنیا یہ ہے میخانہ فقیروں کا
خدا سے روز ملنے کو یہاں بیدار چلتے ہیں
بھلا تپتے انگاروں پر یہاں اب کون چلتا ہے
یہ دعوی تو سبھی کا ہے کہ لینے پیار چلتے ہیں
یہی تو سوچ کر جاناں میں تم سے دور رہتا ہوں
کہیں تم یہ نہ کہہ دو کہ سمندر پار چلتے ہیں
وہ اک دن ڈھونڈ لیتے ہیں محبت کی منازل کو
شہر والوں سے جو ہو کر کبھی سنگسار چلتے ہیں
میں حیراں ہوں کہ میرے تو نہیں احباب اتنے پر
پھر اتنے کیوں مرے اطراف میں غمخوار چلتے ہیں
بھلا اس جھوٹ کی دنیا سے باقرؔ ہم کو کیا لینا
چلو کچھ دن ٹھہرنے ہم دیارِ یار چلتے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?