By: Hafeez ur rehman
اپنے ہاتھوں سے اک دیا جلایا تم نے
کیا ہوئی بات خود ہی بجھایا تم نے
آئے تھے زیست کو تم مری روشن کرنے
اپنی بخشی ہوئی ظلمت کو بڑھایا تم نے
جو بھی کہنی ہے کہو بات لبوں سے اپنے
رقیبوں کی کہی بات کو بڑھایا تم نے
کیوں نہی ہوتے اب سیر مجھے رُسوا کر کے
وحشتوں کو مِری کِس قدر بڑھایا تم نے
غلطیاں اپنی وہ ساری دھر کے مجھ پہ
اور پھر اک حشر اُٹھایا تم نے
ک۔س سے لڑتے کِس کِس کو دیتے جواب
مقابِل سارے زمانے کو لا بٹھایا تم نے
میں سچ بھی کہتا کیا کہتا کِس سے
سبھی کہتے تھے وہی بات جو کہلوایا تم نے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?