By: انجم لکھنوی
آنکھ وہ گھر ہے کہ جس میں رہیں چھپ کر آنسو
غم جو دستک دے تو آجاتے ہیں باہر آنسو
برف کی طرح پکھل جاتا ہے فطرت ان کی
خشک ہو جائیں تو بن جائیں گے پھر آنسو
ضبط غم ساتھ اگر چھوڑ دے یہ بھی ہوگا
ایک ہی رات میں بھر دیں گے سمندر آنسو
کتنی غیرت ہے کہ ہو جاتے ہیں پانی پانی
آپ خود دیکھ لیں انگلی سے اٹھا کر آنسو
تم یہ کہتے ہو کہ اب چھوڑ دو رونا دھونا
میں یہ کہتا ہوں کہ ہے میرا مقدر آنسو
میں نہ کیونکر انھیں الماس کے موتی سمجھوں
میری آنکھوں میں جواں ہوتے ہیں پل کر آنسو
جانے کیا اہل چمن پر ہے مصیبت انجمؔ
خون کی شکل میں روتے ہیں کبوتر آنسو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?