By: Muhammad Zia Siddiqui
تھا ہم پہ بھی شباب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے
صد شکر اب جو روکھی بھی مل جائے وقت پر
کھاتے تھے ہم کباب مگر شادی سے پہلے
آتی ہیں یاد مجھ کو گزری ہوئی وہ باتیں
وہ مسکراتا چہرہ اور چاندنی کی راتیں
ہاتھوں میں تھے گلاب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے
اب سوچتا ہوں کتنا یہ شوق مہنگا تھا
پورے سال کی تنخواہ کا صرف ایک لہنگا تھا
سوچا نہ یہ حساب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے
کوئی پیار کی ہو ساعت جھوٹا خیال ہے
بیگم سے اونچی بات توبہ مجال ہے
دیتے تھے ہم جواب مگر شادی سےپہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے
جو کام تھے ادھورے ادھورے ہی رہ گئے
شادی کے اتنے خرچے جوڑوں میں بہہ گئے
صدیقی کو ابا میاں یہ بات کہہ گئے
تھا تو بڑا خراب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?