By: نادیہ عنبر لودھی
میں پرانے رستوں پہ پلٹ کے نہیں جایا کرتی
جانے پہچانے راستوں پہ جانے سے
پرانے زخم کُھل سے جاتے ہیں
روح میں چھپے درد چھڑ جاتے ہیں
سو میں پلٹ کے نہیں جاتی
دھر ی ہوتی ہیں اداسیاں
رکھی ہوتی ہیں آہٹیں جابجا
خشک پتوں پہ
کہیں قدموں کی چاپ سنائی دیتی ہے
کہیں رات کی رانی اداس دکھائی دیتی ہے
کوئی محبت کا ساز بجاتا نظر آتا ہے
کسی کی آنکھوں میں وارفتگی کا لمحہ جگمگاتا ہے
نازک کلیاں چنتی اک لڑ کی دکھائی دیتی ہے
جس کی آنکھیں جگنوؤں سی چمکتی ہیں
خوش گمانی کے پھول جس کے چار سو کھلے ہیں
جس کے عارض حیا کی لالی سے سرخ ہوۓ ہیں
اس رستے پہ تھوڑا سا آگے جاکے منظر بدل سا جاتا ہے
نارسائی کا ناگ ڈس لیتا ہے
کوئی وعدے کی زنجیر سے باندھ کے جاتا ہے
تو پلٹتا نہیں
ان پھولوں کو
اس لڑکی کو
خواب بُنتی ان آنکھوں کے
کوئی انتظار سونپ جاتا ہے
جانے پہچانے رستوں پہ
بار بار جانے سے
اداسی ہی ملتی ہے
بیتے ماضی سے لپٹی
ویرانی ہی سسکتی ہے
میں جانے پہچانے رستوں پہ پلٹ کے نہیں جایا کرتی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?