By: ahmad nadim qasmi
لب پر شہدا کے تذکرے ہیں
لفظوں کے چراغ جل رہے ہیں
جن پہ گزری ہے ان سے پوچھو
ہم لوگ تو صرف سوچتے ہیں
میدان کا دل دہک رہا ہے
دریاؤں کے ہونٹ جل رہے ہیں
کرنیں ہیں کہ بڑھ رہے ہیں نیزے
جھونکے ہیں کہ شعلے چل رہے ہیں
پانی نہ ملا تو آنسوؤں سے
چُلو بچوں کے بھر دیئے ہیں
آثار جوان بھائیوں کے
بہنوں نے زمیں سے چن لیے ہیں
بیٹوں کے کٹے پھٹے ہوئے جسم
ماؤں نے ردا میں بھر لیے ہیں
یہ لوگ اصولِ حق کی خاطر
سر دیتے ہیں، جان بیچتے ہیں
میدان سے آ رہی ہے آواز
جیسے شبّیر بولتے ہیں
جیسے غنچے چٹک رہے ہیں
جیسے کہسار گونجتے ہیں
"ہم نے جنہیں سر بلندیاں دیں"
سر کاٹتے کیسے لگ رہے ہیں
ہیں یہ رگِ نبی کے قطرے
جو ریت میں جذب ہو رہے ہیں
دیکھو اے ساکنانِ عالم
یوں کشتِ حیات سینچتے ہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?