By: عبدالحفیظ اثر
نہ کلاہ کی ہے چاہت نہ تو تاج ہی عطا ہو
ملے در کی خاک تیری یہی میرا مدعا ہو
کوئ بات ہو بھی جائے کبھی تم کو نہ وہ بھائے
تو ملیں کبھی دوبارہ نہ کسی کا کچھ گلہ ہو
یہ رہی ہے اپنی حسرت کہ سدا وفا کریں گے
نہ تو بے وفا ئی سیکھی نہ تو اس سے واسطہ ہو
کبھی ٹھیس لگ بھی جائے کبھی ٹوٹے آئینہ ہی
تو کبھی نہ لب کشائی یہی تسلیم و رضا ہو
جو عزیز پھول ہی ہو تو ہو کانٹوں سے نباہ بھی
ہو چمن کی اس سے زینت یہی اپنا مقتضا ہو
کبھی دیکھو یہ پرندے جو فضاؤں میں ہیں اڑتے
انہیں کون ہے جو تھاما تو اسی کی بس ثنا ہو
یہ جو قیمتی ہیں باتیں یہی اثر نےتو سیکھیں
جو بھلا کرے بھلا ہو جو برا کرے برا ہو
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?