By: م الف ارشیؔ
کون پھر سے بلا رہا ہے مجھے
خواب جھوٹے دکھا رہا ہے مجھے
کون بیٹھا ہے میری راہوں میں
" دیکھو صحرا پکارتا ہے مجھے"
مجھ سے رہتا ہے دور وہ اکثر
اور یوں وہ آزما رہا ہے مجھے
ایک مدت کے بعد بھی آخر
اجنبی کی طرح ملا ہے مجھے
اپنی باتوں سے پھر گیا ہے وہ
بس اسی بات کا گلہ ہے مجھے
اس کی جانب نہیں میں پلٹوں گا
وہ اب اتنا تو جانتا ہے مجھے
بات یہ بھی تو اک حقیقت ہے
صبر کرنے کا حوصلہ ہے مجھے
اپنا اب بھی وہ مانتا ہے مجھے
میری چاہت کا یہ صلہ ہے مجھے
ساری دنیا میں ڈھونڈ آیا ہوں
تجھ سا کوئی نہیں ملا ہے مجھے
خوب واقف ہوں تیری باتوں سے
کیوں تو الفت جتا رہا ہے مجھے
کیا کہوں تیری اس ادا کو میں
خود ڈبو کر بچا رہا ہے مجھے
کتنا نادم کھڑا ہے ساحل پر
جو بھنور میں پھنسا رہا ہے مجھے
کب تلک ساتھ تم نبھاؤ گے
اب نہیں کوئی آسرا ہے مجھے
اب کہاں حوصلہ وہ پہلے سا
پھر بھی اتنا رلا رہا ہے مجھے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?