By: مرید باقر انصاری
دُشمَنی مول لی زمانے کی
کی تھی کوشش جو مسکرانے کی
سارا ہی شہر اب مخالف ہے
کوئ جاہ ہے نا سِر چھپانے کی
کتنی بار اُس کو تم مناؤ گے
جِس کو عادت ہے روٹھ جانے کی
ڈوب جاؤں نا میں شرابوں میں
شاہی مجھکو نا دے میخانے کی
اِس لیۓ درد و غم کا عادی ہوں
اُس کی عادت تھی دل جلانے کی
شام ہوتے ہی ہر پرندے کو
یاد آتی ہے آشیانے کی
سارے ہی میکدے جو کھل گۓ ہیں
دھوم ہے پھر بہار آنے کی
شاید آ جاۓ لوٹ کر باقرؔ
اُس کو جلدی نا کر بُھلانے کی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?