By: DIYA
کیوں خود کو تڑپانا اچھا لگے
آسماں پہ بادلوں کو دیکھنا اچھا لگے
اور بادل
آوارہ بادل
کسی کے نھیں
نہ زمیں کے
نہ ہی آسماں کے
بادل آوارہ
جیسے میری سوچ
کبھی یھاں کبھی وہاں
بادل ھوا کے سنگ اڑتے پھریں
اور ھوا
جس کا کوئی ٹھکانہ نہیں
اڑتی جائے اڑتی جائے
کسی کو ملتی نھیں
کوئی گھر
کوئی در نھیں
جیسے میری روح
ھوا کے چلنے سے
بادل کے گرجنے سے
شور ھوتا ھے
مگر میری روح
میری سوچ
خاموش
جیسے اک پتہ
شاخ سے ٹوٹا ھوا
تنھا
اکیلا
ھوا سے ڈرتا ھوا
صحرا میں جا گرے
اور صحرا
پیاسا صحرا
ساون کی آس لگائے
جلتا رھے
جسے میں
اور میری روح
اور ساون بے خبر
صحرا کی پیاس سے
جسے تو
کسی اور چمن پہ جا برسے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?