By: Manzar Bhopali
سحر نے اندھی گلی کی طرف نہیں دیکھا
جسے طلب تھی اسی کی طرف نہیں دیکھا
قلق تھا سب کو سمندر کی بے قراری کا
کسی نے مڑ کے ندی کی طرف نہیں دیکھا
کچوکے دیتی رہیں غربتیں مجھے لیکن
میری انا نے کسی کی طرف نہیں دیکھا
سفر کے بیچ یہ کیسا بدل گیا موسم
کہ پھر کسی نے کسی کی طرف نہیں دیکھا
تمام عمر گذاری خیال میں جس کے
تمام عمر اسی کی طرف نہیں دیکھا
یزیدیت کا اندھیرا تھا سارے کوفے میں
کسی نے سبطِ نبی کی طرف نہیں دیکھا
جو آئینے سے ملا آئینے پہ جھنجھلایا
کسی نے اپنی کمی کی طرف نہیں دیکھا
مزاجِ عید بھی سمجھا تجھے بھی پہچانا
بس ایک اپنے ہی جی کی طرف نہیں دیکھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?