By: Muhammad Mumtaz Rashid
شہہ طیبہ کی خوشبو ہے زمانے کی قیادت میں
انہیں کے دم سے ہیں جتنے اجالے ہیں بصیرت میں
کئی آیات اتری ہیں فقط آقا کی مدحت میں
فتحنا ان کی نصرت میں رفعنا ان کی رفعت میں
کمایا کچھ تو لوگوں نے کمایا ہے محبت میں
ابو جہلوں کو آخر کیا ملا ان کی عداوت میں
بھٹک جاؤ گے رنگا رنگ نظریوں کی کثرت میں
نبی کا فلسفہ کیا ہے کبھی سوچو فراغت میں
نظر تسکین پاتی ہے مشام جاں مہکتی ہے
گلوں پر ہے نکھار ایسا چمن زار رسالت میں
نمونہ ہے نمونہ ہے بہت اعلٰی نمونہ ہے
زباں ان کی فصاحت میں بیان ان کا بلاغت میں
زمانے بھر میں ہے شاہکار ان کا اخری خطبہ
کوئی ثانی کہیں ان کا نہیں حسن خطابت میں
انہی کی یاد سے مہکے تصور کے سبھی گوشے
انہی کے ذکر سے راحت ملی خلوت میں جلوت میں
کبھی ملتی نہیں تاثیر ان میں جذب و مستی کی
نبی کی نعت جب کوئی فقط لکھے مروت میں
جوانی میں بھی آقا پاکبازی میں نمایاں تھے
جبھی سے ان کی شہرت تھی صداقت میں امانت میں
اسے انعام کی صورت میں سو اسناد ملتی ہیں
قلم جو بھی اٹھاتا ہے رسول اللہ کی مدحت میں
صحابہ کی فضیلت پوچھنے والوں سے یہ کہہ دو
گدا بھی کم نہیں ان کے کسی سے شان و شوکت میں
شہہ والا ابھی تک اس کی دانش میں کمی سی ہے
تجھے اک روز مانے گا ابھی انساں ہے غفلت میں
معانی اور کچھ سمجھے ہیں وہ اس کی محبت کے
حدیں جو توڑ دیتے ہیں شریعت میں ارادت میں
میں جتنی دیر تک رہتا ہوں بزم نعت میں شامل
مسلسل ایک شیرینی سی گھلتی ہے سماعت میں
کوئی مسلک بھی ہو ان کی محبت جزو ایماں ہے
وہی مرکز شریعت میں وہی محور طریقت میں
عروج امت نے پایا تھا نبی کی پیروی کر کے
یہی شے آج بھی کام آئے گی تعمیر ملت میں
اسے ذکر محمد مصطفیٰ کا مشورہ دے دو
کسی کو جب کبھی دیکھو پریشانی کی حالت میں
خدا کا شکر ہے راشد زیارت کی ہے روضے کی
مدینے پھر بھی جائیں گے اگر ہوگا وہ قسمت میں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?