By: اسلم حبیب
دوستی کو عام کرنا چاہتا ہے
خود کو وہ نیلام کرنا چاہتا ہے
بیچ آیا ہے گھٹا کے ہاتھ سورج
دوپہر کو شام کرنا چاہتا ہے
نوکری پہ بس نہیں جاں پہ تو ہوگا
اب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے
عمر بھر خود سے رہا ناراض لیکن
دوسروں کو رام کرنا چاہتا ہے
بیچتا ہے سچ بھرے بازار میں وہ
زہر پی کر نام کرنا چاہتا ہے
مقطع بے رنگ کہہ کر آج اسلمؔ
حجت اتمام کرنا چاہتا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?