By: RABNAWAZ
چشم بینا کیلے پردہ ہٹانا ہوگا
خاک مدینہ کو سرمہ بنانا ہو گا
اگر چاہے دو عالم کی کامرانی
انوار مدینہ سے خود کو چمکانا ہوگا
اگر طلب ہے کائناپ پہ چھانے کی
گنبد خضری کے سائے میں آنا ہوگا
اگر بجھانا چاہتے ہو ظلمت کی آگ
ابر مدینہ دشت عالم پہ برسانا ہوگا
اگر مٹانا چاہتے ہو یتیمی کا احساس
یتیموں کے والی کا بچپن دہرانا ہوگا
اگر خائف ہو ہجرت کے سانپوں سے
دامن غار ثور میں ایک بار جانا ہوگا
طفل شفقت سے ویراں ہے اگر قریہ آدم
حسنین کے بچپن کو چشم تخیل میں لانا ہوگا
اگر بھوک سے لرزیں ایمانوں کے ستون
بتول کے بابا کے گھر کو دیکھانا ہوگا
اگر اسیر ہو تخت شاھی کے قفس میں
منبر تاجدار عالم آنکھوں میں بسانا ہو گا
اگر مٹانا چاہتے ہو نا انصافی کے خیمے
پیغام منبر رصول پڑھ پڑھ کر سنانا ہو گا
اگر چاھے دنیا میں امن کی بہار
مدینے کی کلیوں سے آنگن سجانا ہوگا
ڈھونڈے بہت اصلاح کے متبادل راستے
منزل جس کیلے تڑپے اس گلی میں جانا ہوگا
بس کافی ہے میرے لیےشمع رسالت
جو روشنی نہ دیں ان دیوں کو بجھانا ہوگا
اس کے علاوہ کچھ نہیں خم گیسوئے حیات کے
آنے سے جانا اور پھر جانے سے آنا ہو گا
کوئی اور نہیں منزل در نبی کے بعد
سارے کچے گھروں کو اب گرانا ہوگا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?