By: samina fayyaz
اج شب پھر کوئی بچہ فاقے سے سویا ہے
پھر اک بے بس باپ خون کے آنسو رویا ہے
سیاست کے دیوانوں سے اک مزدور گویا ہے
ہڑتالوں نے کیا دیا ہے کیا پایا کیا کھویا ہے؟
غربت کے ماروں نے پھر بوجھ نیا اک ڈھویا ہے
حالت یہ ہے مہمانوں کی آمد پر سفید پوش رویا ہے
لیکن فکروں سے آزاداور چین سے کب وہ سویا ہے
بس سوچوں میں رہتا ہے گم سم کیا کاٹا؟کیا بویا ہے؟
اس شہر میں بسنے والوں نے خون کو اپنے دھویا ہے
قاتل مقتول کے جنازے پہ اکر زور سے رویا ہے
انصاف تو اندھا ہے اور کہنے کی ہمت کس میں
میرے شہر کو میرے لہو میں تم نے ہی تو بھگویا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?