By: m.asghar mirpuri
لوگ اپنی آنکھوں میں دولت کہ خواب رکھتےہیں
ہم اپنی آنکھوں میں محبت کا سیلاب رکھتے ہیں
کتاب زیست میں درد کہ کہ سوا کچھ نہیں
مگر سہانی یادوں کا ایک باب رکھتے ہیں
کسی کی محبت میں کیا کھویا کیا پایا
ایسی باتوں کا ہم کہاں حساب رکھتے ہیں
ہمارے دشمنوں کا تو کوئی معیار نہیں
لیکن دوست سبھی لاجواب رکھتے ہیں
ہماری راہوں میں وہی کانٹے بچھاتے ہیں
جن کے راستے میں ہم گلاب رکھتےہیں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?