By: Azra Naz
نہ آئے تم نہ ہوا میں تمہاری باس آئی
تمہارے در سے صبا آج پھر اداس آئی
ہر اک خوشی مری مشروط غم کے ساتھ رہی
جہاں میں کوئی خوشی بھی نہ مجھ کو راس آئی
کھڑی رہی یونہی پیاسی لبِ سمندر میں
مرے لبوں سے مری آنکھ تک یہ پیاس آئی
میں کس طرح سے کروں اعتبار موسم کا ؟
خزاں پہن کے بہاروں کا پھر لباس آئی
ہوا میں پھیلی جو مانوس سی کوئی خوشبو
مرے وطن کی مجھے یاد پھر کپاس آئی
نظر اٹھا کے نہ دیکھا مجھے کبھی تو نے
بہار بن کے میں ہر بار تیرے پاس آئی
نجانے کیسی وہ پاکیزہ ساعتیں ہوں گی
کہ ماں کے حصے میں ممتا کی جب مٹھاس آئی
اس ایک شخص پہ عذراؔ نہیں ہے یہ موقوف
مجھے نظر سبھی دنیا ہی نا سپاس آئی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?