By: سید hammad razaنقوی
صحرا کی دھول آسماں پہ نظر رکھتی ہے
نہیں موت کی جرات یہ مگر رکھتی ہے
چھوتی ہے ہر شب آسماں کی قندیلوں کو
کیا خوب نگاہ ہے انداز سفر رکھتی ہے
جھک جائے تو شہر خموشاں ہے رضا
اٹھے تو تقاضا حشر رکھتی ہے
زاہد کی تجلی میں مناجات ہے کرتی
شرابی. کے بدن میں قبر رکھتی ہے
تقدیر کے نشتر نے ہے گھیرا اسے مگر
یہ خاک ہے مغرور اپنا اثر رکھتی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?