By: kashif imran
زندگی کے جھمیلے میں
وقت کے تیز دھارے میں
انساں کس قدر بے بس ہے
وہ کر کچھ نہیں سکتا
بہت کچھ کر بھی سکتا ہے
تقدیر اس کو رلاتی ہے
تقدیر اپنی بناتا ہے
اچھا کرے تو کمال اس کا
برا کرے تو شیطاں بہلاتا ہے
روکے جس سے دوسروں کو
کہ ٹھیک نہیں ہے یہ سب کرنا
سب ٹھیک ہو ہی جاتا ہے
جب وہ خود یہ سب کرے تو
ہم حضرت انساں بھی
نہ جانے کیسے انساں ہیں
جو
کہتے ہیں وہ
کرتے نہیں
جو کرتے ہیں
وہ کہتے نہیں
تضاد اتنا
قول و فعل میں
ہوتا ہے کیوں؟
کبھی اکیلے میں
کسی نے سوچا ہے؟
کہ زوال اپنا
کیوں مقدر بنتا ہے؟
اگر سوچے تو
سمجھے گا یہ
جانے گا یہ
کہ یہ سب کچھ
نتیجہ ہے اپنے
قول و فعل میں تضاد کا
عروج کی ابتدا ہوگی
خاتمہ زوال کا ہوگا
اسی دن
جب ہمارے
قول و فعل میں
تضاد نہیں رہے گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?