By: ZIA ULLAH TAHIR
کھیتوں کی ہریالی
بات کچھ نہ تھی
بات لوگوں نے بنا لی
سانپ زہریلے تھے
تیرے گھر تک
راستے پتھریلے تھے
پھول گلابوں کے
گیت گائے جاتا ہوں
تیرے شبابوں کے
چاند راتوں کا
کیوں ٹوٹ گیا
سلسلہ ملاقاتوں کا
موسم برسات کا
بھولا نہیں بچھڑنا
تیرا اس رات کا
موسم انگوروں کا
کبھی پوچھ لیا کرو
حال مجبوروں کا
دامن سی لیا
جیسے بھی ہو سکا
ہم نے جی لیا
گلیاں گاؤں کی
باتیں بھولی نہیں مجھے
پیپل کی چھاؤں کی
پھول کتابوں کے
قصے بھولتے کیسے
گزرے شبابوں کے
بات خزاؤں کی
جگہ کون لے بھلا
مری ہوئی ماؤں کی
پھولوں کے گلدستے
کس طرح اجڑ گئے
گھر وہ ہنستے بستے
پتے درختوں کے
رنگ سارے بدل گئے
کیوں تیری محبتوں کے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?