By: Amjad Islam Amjad
وہ چنچل البیلی لڑکی میری نظمیں یوں پڑھتی ہے
جیسے ان نظموں کا محور
اس کی اپنی ذات نہیں ہے
یعنی اتنی سندر لڑکی اور بھی ہو سکتی ہیں
جیسے اس کو علم نہیں یہ ساری باتیں اس کی ہیں
ساری گھاتیں اس کی ہیں
ہر آہٹ ہے اس کی خوشبو سب سائے ہیں اس کے سائے
سارے محل اس کے ہیں
ہر خوشبو ہے اس کی خوشبو سب چہرے ہیں اس کے چہرے
سارے آنچل اس کے ہیں
جیسے اس کو علم نہیں ہے اس لڑکی کے ارے کام
سارے نام اسی کے ہیں
ہر کھڑکی ہے اس کی کھڑکی سارے بام اسی کے ہیں
اس لڑکی کے نام سے میں نے جو کچھ اپنے نام لکھا ہے
اس سے ہی منسوب ہوا
شاید میرا وہم ہو لیکن میں نے یہ محسوس کیا ہے
جب میں نظم سناتا ہوں وہ آنکھ چرانے لگتی ہے
مجھ سے نظریں مل جائیں تو وہ شرمانے لگتی ہے
کچھ لمحے وہ چنچل لڑکی گم سُم ہو جاتی ہے
لیکن تھوڑی دیر میں پھر سے پتھر کی ہو جاتی ہے
جیسے میری نظم کی لڑکی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?