By: Khalid Mahmood
بجلی چمکی، کوندا لپکا جیسے آیا ہو بھونچال
شور ہوا بندوقوں کا اور تھم گئی قدموں کی چال
بھیڑ بڑھی انسانوں کی ، حیوانوں کی، دیوانوں کی
ہونے لگا پھر لاٹھی ، پتھر ، گولیوں کا استعمال
لوگ گرے اور دب کے مرے، کچھ خون کے چھینٹے اڑتے رہے
موت کے بادل ، آگ زنی ، ہر شخص ہوا حال و بے حال
باپ ، بیٹے ، بھائی مرے ، کچھ بہنوں کی عصمت بھی گئی
آندھی اور طوفاں کے بعد سنائی دی بوٹوں کی تال
اور اب کرفیو کا سناٹا ، خاکی وردی کی ہے تاب
کوئی گھر سے کیسے نکلے، ہے کسی کی یہ مجال
بوٹ کی تھاپ، بندوق کی دھاک، لاٹھی، گالی، مار دھاڑ
بھاگ بے سالے، مرغا بن جا، اٹھا بیٹھی کا وبال
پکڑ دھکڑ ، توڑا پھوڑی ، لگی رہی بس دوڑا دوڑی
ایسے وقت میں شہریوں کا ہو گیا جینا محال
مفت کی چائے، مفت کی بیڑی، مفت کی سگریٹ اور پان
میدان جنگ جیسا ہو گیا اچھے خاصے شہر کا حال
شام ہوئی تو ریڈیو ٬ ٹی وی پر ہوتا رہا اعلان
قابو میں ہے صورت حال ، قابو میں ہے صورت حال
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?