By: Kaif Ahamad Siddiqui
مجھ کو تعلیم سے نفرت ہی سہی
اور کھیلوں سے محبت ہی سہی
میں نے اس سے تو بڑے کام لیے
آپ کو کھیل سے وحشت ہی سہی
امتحاں سے میں نہیں گھبراتا
فیل ہونا مری قسمت ہی سہی
پڑھنے والوں نے بھی کیا کچھ نہ کیا
نقل کرنا مری عادت ہی سہی
میں نے تو صرف گزارش کی تھی
سب کی نظروں میں شکایت ہی سہی
میں کسی سے نہ لڑوں گا ہرگز
دب کے رہنا مری فطرت ہی سہی
میں نہ چھوڑوں گا شرافت کا چلن
یہ شرافت مری ذلت ہی سہی
کبھی چومے گی قدم خود منزل
آج ہر گام پہ دقت ہی سہی
یہ مصیبت بھی بڑی دل کش ہے
زندگی ایک مصیبت ہی سہی
کیفؔ اک دن یہ بنا دے گی تجھے
شعر گوئی تری عادت ہی سہی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?