By: dr.zahid sheikh
چند عامیانہ باتوں سے فنکار نہ بنیں
شاعر بنیں یوں بھانڈ تو سرکار نہ بنیں
میں خود کو شاعری کا سمجھتا نہیں گرو
لیکن جناب بات کی ہے آپ نے شروع
دل میں تو میرے جھانکیے چاہت ہے کسقدر
میری نظر میں آپ کی عزت ہے کسقدر
بس عرض ہے زبان کو تھوڑا سنبھالیے
غصہ نہ شاعروں پہ مری جاں نکالیے
تنقید میری شاعری پہ کیجیے جناب
مہکیں گے میرے شعروں کے یوں اور بھی گلاب
تنقید لازمی بھی ہے لوگوں کی اے حضور
اصلاح یوں ہی ہوتی ہے شعروں کی اے حضور
لوگوں سے داد پا کے لہکنے لگے ہیں آپ
بس تھوڑی سی ہی پی کے بہکنے لگے ہیں آپ
شہرت کا کیا ہے یہ تو نصیبوں کی بات ہے
ہو جس میں فن چھپا وہی فن کی سوغات ہے
صرف حسن و عشق کا ہی بیاں شاعری نہیں
لوگوں کے درد و غم پہ نظر آپ کی نہیں
ہو شاعری تو “ میر “ سی انداز و ناز کی
سر میں بجے تو بھاتی ہے آواز ساز کی
صرف قافیوں کو جوڑنا ہی شاعری نہیں
تک بندیوں کی آج کوئی بھی کمی نہیں
یہ دیکھیے تو پورا وزن ہے بھی کہ نہیں
کچھ جانیے حضور سخن ہے بھی کہ نہیں
غالب و میر و فیض کو پڑھتے رہے ہیں آپ
پھر بھی بے معنی شعر ہی گھڑتے رہے ہیں آپ
لوگوں کا ذوق علم و ادب نہ بگاریے
اور شاعری کا پیرہن یوں نہ ادھیڑیے
گر شاعری کا شوق ہے استاد ڈھونڈیے
یا ٹوٹا ہوا اک دل ناشاد ڈھونڈیے
شعلہ سا بن کے آپ پہ لپکوں تو میں جناب
لیکن نہیں کہ پیش نظر ہیں مرے آداب
ہوں نرم پھول مجھ میں چبھن بھی ہے خار کی
گر سو سنار کی تو فقط اک لوہار کی
اب اور محترم کا میں لوں کسقدر حساب ؟
فن کے گرو کو کافی ہے اتنا مرا جواب
چھوڑو اے داست ! دوستی کا ہاتھ بڑھائیں
پہلے ہی نفرتیں ہیں بہت اس جہان میں
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?