By: Gulzaib Anjum
آؤ نہ تم تو کرنا انتظار اچھا لگتا ہے
اس دل کا ہونا بقرار اچھا لگتا ہے
خوف راہزن تب ہو جو ہو ہوش فردا مجھے
چاہت میں لٹے میرا گھر بار اچھا لگتا ہے
کیسی ہے آشفتہ سری میری محبت کی
چاند سے ملانا رُخ یار اچھا لگتا ہے
پیرانہ سالی میں بھی چھوٹی نہ احترام وفا
کرنا جھروکوں سے دیدار اچھا لگتا ہے
شاید رہے برسُوں کی طرح برسُوں ہی حسرت
اے دل مگر تیرا ہونا طلب گار اچھا لگتا ہے
اتنی عنایت کرنا مسیحا کہ رہیں کچھ دن اور بیمار
جاہیں وہاں ہم عیادت کو بار بار اچھا لگتا ہے
پُوچھو نہ ہم سے کیا ہیں مشاغل کیسی ہے ریتِ تنہائی
رکھ کر سرہانے پہ فوٹو کرنا باتیں دوچار اچھا لگتا ہے
جانے کیا اَثر کر بیٹھی ہے اُن کی صورت کہ
لینا چسکیاں چائے کی پینا سگریٹ بےشمار اچھا لگتا ہے
یہ سوچ کر جانے لگا ہوں کہ وہ کہیں گے زیبّ
سُنو،ُرکو بیٹھو گھڑی دُو چار اچھا لگتا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?