By: muhammad nawaz
صحراؤں کی وادی ہو کہیں گلستاں نہ ہو
پھولوں کا جوشبوؤں کا کوئی کارواں نہ ہو
افلاک کی ویرانی میں تنہا پھرے حیات
تاروں کا بہاروں کا کوئی رازداں نہ ہو
افکار کے اطراف میں چھایا رہے دھواں
تقدیر کی کتاب میں معنی رواں نہ ہو
اویس کے قدموں کو ترستی رہے جنت
بلال کی آواز میں سوز اذاں نہ ہو
نہ ہو اگر مٹھاس نہاں اس وجود کی
کچھ لطف زندگی کا کسی پر عیاں نہ ہو
حدت ہو لوہو گرمی کا اک حشر بپا ہو
انسان کے اورآگ کے کچھ درمیاں نہ ہو
مٹی کی مورتیں ہوں صنم خانہ ہو عالم
انسان کے پتلے میں کہیں روح ۔ جاں نہ ہو
شدت کی دھوپ میں ہو پریشان راہ زیست
بے لوث دعاؤں کا کوئی سائباں نہ ہو
اس ایک لفظ ۔ ماں ۔ میں ہےہر ذات کا وجود
اس گھر کو کیسے گھر کہوں جس گھر میں ماں نہ ہو
ماؤں کا کوئی ایک دن مخصوص نہیں کیا جا سکتا ۔ سال کے تین سو پینسٹھ دن اور زندگی کا ہر دن مدرز ڈے ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?