By: احمد عقیل
یہ طرز تکلم ہے ترا ہم نفساں سے
تو دیکھ رہا ہے نظر سود و زیاں سے
تحقیر مری اس سے سوا بزم میں کیا ہو
میں تجھ سے مخاطب تو فلاں ابن فلاں سے
کیا معرکۂ طور بپا ہونے لگا ہے
اک شعلہ لپکتا ہے مرے قلب تپاں سے
مے خانۂ اجمیر سے وہ رنگ ہے مفقود
اب شکوہ مجھے کچھ بھی نہیں پیر مغاں سے
فرہاد کی مسند پہ اگر بیٹھنا چاہے
پھر سوچ کی بنیاد اٹھا کوہ گراں سے
ہنستے ہوئے کرنا ہے رفو زخم جگر کا
کچھ کام نہیں بنتا یہاں آہ و فغاں سے
شاعر ہوں مروں گا تو کسی ڈھب سے مروں گا
اے دوست کوئی ریل گزرتی ہے یہاں سے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?