By: Perveen Shakir
کُھلے گی اُس نظر پہ چشمِ تر آہستہ آہستہ
کیا جاتا ہے پانی میں سفر آہستہ آہستہ
کوئی بھی زنجیر پھر واپس وہیں پر لے کے آتی ہے
کٹھن ہو راہ تو چُھٹتا ہے گھر آہستہ آہستہ
بدل دینا ہے رستہ یا کہیں پر بیٹھ جانا ہے
کہ تھکتا جا رہا ہے ہم سفر آہستہ آہستہ
خلش کے ساتھ اِس دل سے نہ میری جاں نکل جائے
کھنچے تیرِ شناسائی مگر آہستہ آہستہ
ہَوا سے سرکشی میں پھول کا اپنا زیاں دیکھا
سو جُھکتا جا رہا ہے اب یہ سر آہستہ آہستہ
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?