By: احسن فیاض
صباح ہوتی ہی نہیں کے رات گذر جاتی ہے
میرے کہنے سے پہلے ہر بات گذر جاتی ہے
تیرے غم کو بھی ہے کوئی نسبت مجھسے
ورنہ میری دہلیز سے ہر سوغات گذر جاتی ہے
وہ خوب قہقہے بچھپن کی بارشوں کے یار
اور اب تو آئی کے برسات گذر جاتی ہے
منسوب ہوں کئی رسم و رواج سے میں
میری باری پے ہر روایات گذر جاتی ہے
ہے تیرے ساتھ کی عمر کا یہ عقیدہ
عمر ساعت ہے اور ساعت گذر جاتی ہے
خوفزدہ ہوں وصلِ شب سے اس لئے احسن
بات رہ جاتی ہے رات گذر جاتی ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?