By: Shameem Irfani
زمین والوں پہ کیسا یہ حادثہ ٹوٹا
ہر ایک شخص کا اپنوں سے رابطہ ٹوٹا
میں ، حادثات زمانہ گوارہ کر بھی لوں
مگر یہ راز کھلے ، کیوں یہ سانحہ ٹوٹا
ہوائے تند سے شب بھر وہ کشمکش میں رہا
سر دریچہ ء خانہ ہے جو دیا ٹوٹا
وجود اس کا سنہرا تھا صرف خوابوں میں
وہ خود شناس ہوا ، جب یہ سلسلہ ٹوٹا
چلا ہے کوچہء جاناں کو ، پھر نوائے شوق
ہنوز ، سر پھرے دل کا نہ یہ نشہ ٹوٹا
سرور و کیف کا عالم ہے ہر جگہ ، ہر سو
امیر شہر پہ کیسا یہ سانحہ ٹوٹا
علاج ، وحشت دل کا ، مرے وہ کیا کرتے
کہ جن کا۔ اپنا سراپا ہے جا بجا ٹوٹا
تھا رات بھر ، حسیں خوابوں کا اک جہاں آباد
سحر ہوئی ، تو یکا یک یہ قافلہ ٹوٹا
قبائے دین و مروت جو تار تار ہوا
تو حق تعالی کا بندوں پہ حادثہ ٹوٹا
ترا جنون سلامت ، مگر بتا اے دل!
رہ وفا میں بچا کیا ہے اور کیا ٹوٹا
نہ جانے کتنے ہی ٹکڑوں میں بٹ گیا وہ شخص
جو اس کے ہاتھ سے ، اک بار آئینہ ٹوٹا
بچھڑ کے،راہ محبت پہ اب بھی ہوں قائم
مرے نصیب میں گر چہ ہے راستہ ٹوٹا
شمیم ! شیشۂ دل کو کہاں میں لے جاؤں
جو بار بار گرا ، اور بارہا ٹوٹا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?