By: Taj Rasul Tahir
دید اک التزام ہو جیسے
محویت صبح و شام ہو جیسے
سارے پہلو میں دخل ہے اسکا
زیست اسکے ہی نام ہو جیسے
کسک جاتی نہیں کسی لمحے
قصہء نا تمام ہو جیسے
جلترنگ سا سنائی دیتا ہے
مجھ سے وہ ہم کلام ہو جیسے
اسکے لب سے جو پھوٹ کر نکلے
مسکراہٹ انعام ہو جیسے
بات سنتا ہے یوں توجہ سے
دل یہ اسکا غلام ہو جیسے
اسکی رعنائیوں کا ذکر ہی کیا
شوخ رت بے لگام ہو جیسے
روز جاتے ہیں اہتمام کے ساتھ
اسکا در فیض عام ہو جیسے
مست طاہر ہے کن خیالوں میں
جذب میں بے انام ہو جیسے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?