By: Hassan Kayani
ھر طرف طلب الفت کےلیے پھرتے ھیں میرے یار
قدم قدم پر نت نئے بھیس بدل لیتے ھیں میرے یار
کتنے سادہ دل ھیں کہ سن کر نازک سی صوت آہنگ
الفاظ کے پیج و تاب میں الجھ جاتے ھیں میرے یار
صحراؤں کے سرابوں میں پیاس تو بجھتی نہیں پھر بھی
کتنی آسانی سے ٹیلوں کو منزل بنا لیتے ھیں میرے یار
کس ازیت سے برداشت کرتے تھے وہ مسافت کی ابتلا
یہاں تو مٹی کے کھلونوں سے بہل جاتے ھیں میرے یار
جانے کس منزل کی طرف رواں دواں رھتے ھیں یہ لوگ
اور فورا“ نت نئے سانچوں میں ڈھل جاتے ھیں میرے یار
اس زمانے میں کس بناء پر بھروسوں کا محل تعمیر کروں
ھر لحظہ دیکھتے دیکھتے کسطرح بدل جاتے ھیں میرے یار
سنا ھے بن جاتے ھیں لوگ کندن آگ میں جل کر اے حسن
مگر شمع کو جلتا دیکھ کر فورا“ پگھل جاتے ھیں میرے یار
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?