By: muhammad nawaz
پلکوں میں چھپا اشک گرانا تو پڑے گا
اب آئینوں کا قرض چکانا تو پڑے گا
کشتی کو کیسے دیجئے ساحل کا دلاسہ
لہروں سے کیا قول نبھانا تو پڑے گا
جس بات نے دنیا میری ویران سی کر دی
اس بات کو ہنسی میں اڑانا تو پڑے گا
قسمت میں خواہ ہزار غموں کے پہاڑ ہوں
مسکان کو چہرے پہ سجانا تو پڑے گا
کل رات سمندر میں سنا آگ لگی تھی
ساحل پہ بنا نقش مٹانا تو پڑے گا
یہ بھی تواسی دست مسیحا کی دین ہے
اس درد کو سینے سے لگانا تو پڑے گا
کب حسن کے قیدی کی نکالے گا کوئی سانس
اس شوخ کو پہلو میں بٹھانا تو پڑے گا
جب ہر حسیں خیال کی تعبیر ہی تم ہو
مٹھی میں چھپا خواب دکھانا تو پڑے گا
کب تک انا کی بھینٹ چڑھاؤ گے آرزو
اےجان تجھے لوٹ کے آنا تو پڑے گا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?