By: Asad
نجانے کس وجہ کے کارن وہ یار خفا ہوا
اب تک نہین معلوم کہ وہ کیونکر ھے روٹھا ہوا
سوچا کچھ نہ سمجھا بس تہمت لگا دی
یہ انگلی اٹھانے کا رواج وان سے روا ہوا
ڈوبتے ھیں ڈوبنے والے بچانے کو آئے کوئی
بنتا ھے نا خدا گر تو کیوں ھے چھپا ہوا ؟
دل کو بھی یار اس سے امید تھی کچھ زیادہ
گر اس نے ھے رخ پھیرا تو کیوں کہیں دھوکا ہوا
مرتے ھیں غم کے مارے پرسش کو آؤ کوئی
دو تسلی دل بے اطمنان کو کہ ھے افسردہ بیٹھا ہوا
ؤاعظ !!! ھمکو کیا معلوم پختگی ایمان کی اپنے
کرتے ھیں ریاعی سجدے اور کہتے سچا ہوا
یہ اسد نام کے تیرے پڑھتا ھے یار قصیدے
اور پھر بھی تو خفا ھے خدا جانے ایسا کیا ہوا ؟؟
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?