By: purki
ملاذمت کا ٹھیکہ مل گیا اب وزیروں کو
نوکری کہاں ملے گی اب ہم غریبوں کو
وزرا کی تعداد بھی اب سینکڑوں میں
کیا ضرورت ہے اتنے سانڈھ پالنے کی
کیا شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ ہے غریب ملک کے وزیروں کی
اوپر سے چمچوں اور درباریوں کے کروڑوں کے دورے بھی
اس ملک کے جڑوں کو بھی تم نے اب کھوکھلی کر دی
اربوں کے فنڈز بٹ رہی ہے صرف اپنے ہی چمچوں میں
روز کا خرچہ بھی ان کا ہے کئی کئی لاکھوں میں
ان سے کچھ بچے توپھر وزیروں اور مشیروں میں
ان سے کچھ بچے تو ٹھیکہ داروں میں
پھر بھی کچھ بچے تو پھر ان کے چمچوں میں
ہرطرف چمچوں کے چمچے اور شوربوں کے شوربے
اب کیا بچے گا سوچو تو ہم غریبوں کے کھاتے میں
چھوٹی چھوٹی نوکریاں بک رہی ہے لاکھوں میں
جارہے ہیں پیسے اب ممبروں کے جیبوں میں
پونجی توسمیٹ لئے سب اب ووٹ بھی سمیٹنے ہیں
شرط یہ ہے اب تم نے ووٹ بھی ہمیں ہی دینے ہیں
آزادانہ عام انتخابات اب محض ایک ڈھکوسلہ ہے
سب ریٹرنینگ افسراں پآرٹی کے چمچے ہیں
ایک ہی صورت میں ہمیں ان سے مل سکتی ہیں نجات
فوج کی نگرانی میں سپریم کورٹ کرے جب انتخابات
دکھ دیئے ہیں ان ظالموں نے ہم سب کو بہت
ہم سبھی مل کر ہی کر سکتےہیں اب ان کا علاج
اب بھی ہم ہوش میں نہ آئے تو پھر دیکھ لینا تم حسن
کس طرح ہم در بدر ہونگے اور مزے کریں گے یہ حکمراں
ایک ہوکر ان ظالموں نے کردی ہم کو تقسیم در تقسیم
ہم بھی ایک جاں ہوکر ان کو کردو تقسیم در تقسیم
یہ ظالم سب ہی کھاتے ہیں ایک ہی دسترخواں پر اکھٹے ہوکر
ہماری بوٹیاں نوچ نوچ کر یہ راج کرتے ہیں ہم غریبوں پر
سوائے کانفرنس اور سیمنار کے یہ کرتے کراتے کچھ نہیں
اپنے ہی چمچوں کو بلاکران میں یہ صرف دعوتیں اڑاتے ہیں
عیش کرتے ہیں اور سیر سپاٹے بھی کرتے ہیں
لنچ اور ڈنر بھی کرتے ہیں ہمارے ہی پیسوں سے
آنے والی نسلوں کے کندھوں پر قرضے چڑھا چڑھا کر
عوام کو بیوقوف بناتے ہیں یہ لوگ بھیس بدل بدل کر
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?