By: muhammad nawaz
اک اور غزل لکھ لیتے ہیں اک اور فسانہ ہو جائے
ادراک کی سونی وادی کا موسم تو سہانا ہو جائے
جو ہونٹ کبھی نہ کہہ پائے وہ پھول نے آخر کہہ ڈالا
اب پھول کو ڈر ہے وحشت میں ٹہنی سے جدا نہ ہو جائے
میں بیچ کھڑا ہوں نظروں کی انگار فشانی میں تب تک
الفاظ کی حرمت کا جب تک ہر قرض ادا نہ ہو جائے
ہاتھوں کی لکیروں میں ابتک وہ نقش سجائے بیٹھے ہیں
اب دھیرے سے آ جاؤ ناں ۔ تقدیر خفا نہ ہو جائے
یہ راہ وفا کا قصہ ہے اس راہ پہ چلنے والوں کا
ہر روپ بکھر کر ساز بنے ہر لفظ ترانہ ہو جائے
اس آنکھ کی پرنم وادی میں کچھ خواب بھرے ہیں رنگوں کے
ان رنگوں میں ڈھلتے ڈھلتے یہ عمر قضا نہ ہو جائے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?