By: نعمان صدیقی
کام سے زیادہ نام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
یہ تھکن یہ آرام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
سستا ہوا تو لوگ ٹوٹ پڑے جو اُس پر
اونچا جو ہوا دام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
فرقہ پرستی ایسے بڑھتی ہی جارہی ہے
ہیں گلی گلی امام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
دخل زندگی میں میری تم دے رہے ہو
کام سے رکھو کام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
مقدمہ پر مقدمہ کتنی چلو گے چالیں
کب ہو گا اختتام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
کرے میڈیا بدنام کوئ حد بھی تو ہو گی
ہوا اتنا بے لگام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
لکھتے رہو نعمان زرا ٹھیر ٹھیر کے تم
بنے ہو تیزگام کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?