Bazm e Urdu - The urdu poetry app

ہمارے سامنے یوں تو نجانے کتنے منظر تھے

By: Azra Naz

ہمارے سامنے یوں تو نجانے کتنے منظر تھے
انہی پر تھی نظر جو آ نکھ کی پتلی کے اندر تھے

مِری چاہت سمندر تھی چھپا کر وہ کہاں رکھتے ؟
چھلک جاتے آخر کیوں کہ ان کے ظرف کمتر تھے

حوادث سے زمانے کے بچا ہے کب یہاں کویٔ
اُنہی کو سر نگوں پایا زمانے میں جو خود سر تھے

الگ یہ بات ہارے زیست کے ہر امتحاں میں ہم
سبق ہم کو اگرچہ زندگی کے سارے ا ز بر تھے

نہ بارش دھوُپ سے محفوُظ رکھتا تھا کبھی ہم کو
عجب اِک سایباں اوڑھے ہوۓ ہم اپنے سر پر تھے

وہاں کا ہر سماں آ نکھوں میں ہے اِک عکس کی صوُرت
جہاں کی چھاؤں گہری تھی جہاں لمبے صنوبر تھے

بھلا پاۓ نہ صدیوں تک جنھیں عذراؔ دِلِ مضطر
وہ بربادی کے قصے قریہ قریہ اور گھر گھر تھے


Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?


Download on google play Download on appstore