By: Mirza Aasi Akhter
اپنی غربت یوں مٹاؤ تو کوئ بات بنے
لکھ پتی بیوہ جو لاؤ تو کوئ بات بنے
انگلیوں پر تو بہت ماں کو تم نچاتے ہو
اپنی بیوی کو نچاؤ تو کوئ بات بنے
آج بھی کل کی طرح چائے ہی منگوائ ہے
چار پیٹس بھی منگاؤ تو کوئ بات بنے
اپنی محبوبہ کے بھائ سے پٹو گے کب تک
اس کو منکوحہ بناؤ تو کوئ بات بنے
کب سے کوچے میں فقیرانہ صدا دیتے ہیں
تم اگر بام پر آؤ تو کوئ بات بنے
شربت دید کے جگ لوگ پئیں بھر بھر کے
گھونٹ بھر ہم کو پلاؤ تو کوئ بات بنے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?