Bazm e Urdu - The urdu poetry app

شام کے سائے جو پیڑوں سے اُتر جاتے ہیں

By: سید عقیل شاہ

شام کے سائے جو پیڑوں سے اُتر جاتے ہیں
ہم بھی چلتے ہوئے پھر تیرے نگر جاتے ہیں

لَوٹ کر آتے ہیں جب رات گئے ہم گھر کو
پاؤں دہلیز پہ رکھتے ہیں تو مر جاتے ہیں

بیٹھ جاتے ہیں یہیں اجنبی پیڑوں میں کہیں
یہ پرندے بھی کہاں لَوٹ کے گھر جاتے ہیں

دُور تک پھیلا ہوا حدِ نظر صحرا ہے
اِس کے رستے کسے معلوم کدھر جاتے ہیں

روز ترکیب بناتا ہوں اُسے پانے کی
روز بے کار مرے سارے ہنر جاتے ہیں

جو بھی ہو تم سے بچھڑنا ہے مگر تیرے لئے
تُو جہاں کہتا ہے چل ہم بھی اُدھر جاتے ہیں

کس قدر سہمے ہوئے لوگ ہیں اُس بستی کے
اپنا سایا بھی نظر آئے تو ڈر جاتے ہیں

سانس قائم ہے تو پھر چلتے رہو تم بھی عقیل
سوکھ جاتے ہیں وہ دریا جو ٹھہر جاتے ہیں


Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?


Download on google play Download on appstore