By: AHMAR HASSAN AHMAR
تمھارے کچھ نہیں تھے پھر بھی تم پر حق تو رکھتے تھے
بہت روٹھے مگر ملنے کی کوئی شق تو رکھتے تھے
ہزاروں بار ہم نے تم پہ اپنا حق جتایا تھا
بہت بدنام تھیں پھر بھی تمہں اپنا بنایا تھا
مگر یہ کیا کیا تم نے کہ سب کچھ لوٹ کر جانم
اخیری داو کے پتوں پر اپنا حق جتا ڈالا
کہ جییسے بادلوں کے بیچ سب کچھ ہار کر اپنا
چکو ری نے فلک کے چاند کو اپنا بنا ڈالا
نہ اب میں چاند ہوں تیرا نہ تو میری چکوری ہے
بس اتنا جان لے اسِ شبَ ہی میری سینہ زوری ہے
سحر کل کی نہ جانے کتنے ہی دل پھر اجاڑے گی
چکوری چاند پر پہلے کی طرح حق جمالے گی
سہانی زندگی کے خواب کو لے کر کوئی لڑکی
اخیری داو کے پتوں پر اپنا حق جتا لے گی
کہانی یہ یونہی چلتی رہے گی روزِ محشر تک
یہاں تک کہ لحد اک دن ہمیں مہماں بنا لے گی
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?