By: SHABEEB HASHMI
یہ کیسے لوگ ہیں جو محبت کو آزمانے نکلے
بنا کے میرا گھروندہ اب اسکو ڈھانے نکلے
میں جانتا ھوں وہ ملنے کو کبھی نہ آئے گا
جو وعدے اس نے کیے تھے وہ بہانے نکلے
میں اپنی خواہشوں کے سمندر میں ڈوب کر ابھرا
یوں جسم کے سارے زخموں کو پھر چھپانے نکلے
فضاء میں آج بھی رہتیں ہیں سرگوشیاں بن کر
وہ باتیں جن کو بھلانے میں کئی زمانے نکلے
وہ میرے خوں سے جلا کر چراغ ھاتھوں سے
یوں ٹوٹی قبروں کو پھر سے وہ سجانے نکلے
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?