By: Jaun Elia
اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا
سب آنکھیں دم توڑ چکی تھیں اور میں تنہا زندہ تھا
ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میں
ہجر کے دالان اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا
وہ جو کبوتر اس موکھے میں رہتے تھے کس دیس اڑے
ایک کا نام نوازندہ تھا اور اک کا بازندہ تھا
وہ دوپہر اپنی رخصت کی ایسا ویسا دھوکا تھی
اپنے اندر اپنی لاش اٹھائے میں جھوٹا زندہ تھا
تھیں وہ گھر راتیں بھی کہانی وعدے اور پھر دن گننا
آنا تھا جانے والے کو جانے والا زندہ تھا
دستک دینے والے بھی تھے دستک سننے والے بھی
تھا آباد محلہ سارا ہر دروازہ زندہ تھا
پیلے پتوں کو سہ پہر کی وحشت پرسا دیتی تھی
آنگن میں اک اوندھے گھڑے پر بس اک کوا زندہ تھا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?