By: Wamiq Kakakhel
بد گمانی کا یہ موسم بے یقینی کی فضا
تنہا تنہا آدمی اور بھیڑ سے دم گھٹ رہا
میری آنکھوں میں سمندر سا بسا رہتا جو تھا
ساتھ اپنے ریت کے سارے گھروندے لے گیا
نرگسیت کا لق و دق صحرا ہر اک رہنما
خود پرستی اور قید ذات کا مارا ہوا
بزدلی کو خوبصورت نام دے کر ضبط کا
گنگ ہے سارا شہر کس خوف میں ہے مبتلا
شیشے کی تحریر سے نظریں چراتے ہیں سبھی
آگہی کا آئینہ بھی ایسا پتھر بن گیا
میں ہوا کی نبض پر رکھتا کہاں تک انگلیاں
ایک لمحہ چوکا اور طوفاں اڑا کر لے گیا
موت کے سائے ہیں رقصاں وامق ان دیواروں پر
سچ کے پیغمبر نے جن پر نام اپنا لکھ دیا
Install Bazm-e-Urdu now to search through over 50000+ Urdu Poems and share as text or customized images. More than 1000+ images to choose from. So what are you waiting for?